ho gaya jaise tera didar pahla aaKHiri
- By: AABID UMAR
ہو گیا جیسے ترا دیدار پہلا آخری
ہو بھی سکتا ہے کسی کا پیار پہلا آخری
عمر بھر وہ شخص اپنی بات پر قائم رہا
اور یوں ثابت ہوا انکار پہلا آخری
جس قدر گھائل کیا خود سو گنا گھائل ہوا
عشق ہی تو تھا مرا ہتھیار پہلا آخری
اس لیے میں نے گزاری زیست ہو کر معتدل
سمجھا جاتا ہے یہاں معیار پہلا آخری
جن کا دعویٰ تھا کہ ہر طوفان سے ٹکرائیں گے
ان کو ہی لگنے لگا آزار پہلا آخری
ہر طرف ہی پارساؤں کا ملا جم غفیر
پوری بستی میں تھا میں بد کار پہلا آخری
چور تھا منصف کے دل میں تجھ پہ قابض ہو گیا
ورنہ عابدؔ تھا ترا حق دار پہلا آخری
SOURCE :